سورۃ الفاتحہ میں اللہ کے 36 الفاظ سے بننے والے 546 الفاظ ، جو الکتاب کی آیات میں20،108 مرتبہ آئے ۔ اِن 36 الفاظ کے بنیادی فہم بھی 36 ہی ہیں ۔ 546 نہیں :
اللہ کی آیات کا فہم اپنی زبان میں سمجھتے وقت :
1- ضمیر ، زمانہ ، حرف کے اشتراک سے بنیادی فہم تبدیل نہیں ہونا چاھئیے ۔
1- ضمیر ، زمانہ ، حرف کے اشتراک سے بنیادی فہم تبدیل نہیں ہونا چاھئیے ۔
2- اردو میں رواں ترجمہ کرنے کے لئے ، ایسے اردو کے الفاظ استعمال کرنا چاہیں کہ اللہ کا بنیادی حکم یا خبر تبدیل نہ ہو ۔
3- ادبی مترادفات کے استعمال سے حتیٰ الامکان احتراز کیا جائے ۔
4- اور نہ ہی متشابھات کا سہارا لے کر محکمات کو تبدیل کرنے کی کوشش کی جائے۔
5- اگر انسانی ترجمے میں اللہ کا فہم نہیں بن رہا تو اللہ کا عربی لفظ ترجمے میں رکھنے سے اللہ کا مواضع تبدیل کرنے کا جرم سرزد نہیں ہوگا ۔
اب فہم الکتاب کی طرف چلتے ہیں :
٭٭٭٭٭٭٭٭
الکتاب کی ابتدائیہ دعا ، جو روح القدّس نے محمدﷺ کو انسانوں پر تلاوت کرنے کے لئے اللہ کی طرف سے بتائی:
٭٭٭٭٭٭٭٭
خصوصی دُھتکارے ہوئے خاص شیطان سے اللہ کی پناہ کے ساتھ ۔
اللہ کی صفات کی پہچان : سورۃ 1 ۔ آیت ۔1 ۔ بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
اللہ کی الرحیم اور الرحمان صفات کے ساتھ
سورۃ 1 ۔ آیت ۔2 ۔ الْحَمْدُ لِلَّـهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ
اللہ (کی) خصوصی خوبی کے لئے (جو) خاص عالمین کا ربّ ہے ۔
سورۃ 1 ۔ آیت ۔3۔الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
خاص رحمان او ر خاص رحیم
سورۃ 1 ۔ آیت ۔4 ۔ مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ
خاص دین کے (عام) دن کا مالک ہے ۔
سورۃ 1 ۔ آیت ۔5 ۔ إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ
صرف ہم تیرے ہی عبد(میں) ہیں اور صرف ہم تیری اعانت (میں) ہیں ۔
سورۃ 1 ۔ آیت ۔6 ۔ اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ
ہماری ہدایت خاص استقامت والے راستے پر کر !
اِس آیت میں میرے فہم کے مطابق ، اللہ ہمیں دو طرح کے الَّذِينَ آمَنُوا کی طرح صراط کی طرف ہدایت مانگنے کا کہہ رہا ہے :سورۃ 1 ۔ آیت ۔7 ۔ صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ
راستہ اُن لوگوں کا (1) جن کے اوپر تو نے انعام کیا ۔ (2) دوسرے وہ جن کے اوپر تیرا خصوصی غضب ہوا اور وہ خصوصی گمراہ نہیں ہوئے۔
(بلکہ توبہ کرنے کے بعد واپس تیری طرف رجوع کرنے والے بن گئے )
بہت سے دوستوں نے میری اِس فہم پر مجادلہ کیا ۔
کیوں کہ الکتاب کے ہر ترجمے میں اللہ کے لفظ غَيْرِ کا ترجمہ ، سب مترجمین نے نہیں کیا۔ اور میں نے تصریف الآیات الکتاب سے دوسرے کیا ۔
جب میں نے اِس آیت میں نہیں کے بجائے دوسرا رکھا ، تو پھر یقیناً اپنے اِس فہم کو تقویت دینے کے لئے میں نے ایسے الَّذِينَ آمَنُوا کو الکتاب میں تلاش کیا کہ جو اپنے غلط افعال و اعمال کی بنیاد پر الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ سے ہٹے ، چنانچہ اُن پر اللہ کا غضب ہو ا۔ اُنہوں نے اپنے افعال و اعمال کا محاسبہ کیا اور اپنے غلط افعال و اعمال پر اللہ سے توبہ طلب کی اور دوبارہ الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ پر الَّذِينَ آمَنُوا کی صف میں آکھڑے ہوئے ۔
روح القدّس نے اللہ کا حکم الصَّابِرِينَ کی آزمائش کے لئے محمدﷺ تک پہنچایا :
إِنَّا جَعَلْنَا مَا عَلَى الْأَرْضِ زِينَةً لَّهَا لِنَبْلُوَهُمْ أَيُّهُمْ أَحْسَنُ عَمَلًا ﴿18:7﴾
صرف ہم نے جو الارض پر ہے اُسے اُن کے لئے زینت قرار دیا ، تاکہ ہم اُن کو آزمائیں کہ اُن میں احسن عمل کِس کے ہیں؟
٭۔فعل و عمل میں فرق ۔
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آَمَنُوا لِمَ تَقُولُونَ مَا لَا تَفْعَلُونَ (61:3)
فعل دوسروں کے لئے اور عمل اپنے لئے ۔
فعل دوسروں کے لئے اور عمل اپنے لئے ۔
وَلَنَبْلُوَنَّكُم بِشَيْءٍ مِّنَ الْخَوْفِ وَالْجُوعِ وَنَقْصٍ مِّنَ الْأَمْوَالِ وَالْأَنفُسِ وَالثَّمَرَاتِ ۗ وَبَشِّرِ الصَّابِرِينَ ﴿2:155﴾
اور ہم تمھیں (خاص صبر کرنے والوں) ضرور آزمائیں گے شئے کے ساتھ خصوصی خوف میں ، اور خصوصی بھوک میں اور خصوصی اموال کے نقص میں اور خاص نفس میں اور خاص ثمرات میں ! خاص صبر کرنے والوں کو بشارت ہو ۔
الَّذِينَ إِذَا أَصَابَتْهُم مُّصِيبَةٌ قَالُوا إِنَّا لِلَّـهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ ﴿2:156﴾
خاص لوگ جب اُن پر مصیبتوں میں سے کوئی مصیبت پڑتی ہے ، تو وہ کہتے ہیں ، "صرف ہم اللہ کے لئے ہیں اور صرف ہم اُس کی طرف (بذریعہ توبہ) رجوع کرنے والے ہیں" ۔
أُولَـٰئِكَ عَلَيْهِمْ صَلَوَاتٌ مِّن رَّبِّهِمْ وَرَحْمَةٌ ۖ وَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْمُهْتَدُونَ ﴿2:157﴾
وہ لوگ اُن کے اوپر اُن کے ربّ کی طرف سے صَلَوَاتٌاور رَحْمَةٌ ہے اور وہ لوگ خصوصی ہدایت یافتہ ہیں ۔
٭- عذابِ آزمائش (میری ترتیل)
إِنَّا بَلَوْنَاهُمْ كَمَا بَلَوْنَا أَصْحَابَ الْجَنَّةِ إِذْ أَقْسَمُوا لَيَصْرِمُنَّهَا مُصْبِحِينَ
﴿68:17﴾
وَلَا يَسْتَثْنُونَ
﴿68:18﴾
صرف ہم نے اُنہیں آزمایا جیسے ہم نے أَصْحَابَ الْجَنَّةِ کو آزمایا ۔ جب وہ (معتدل اور غیر معتدل میں ) تقسیم ہوئے تاکہ وہ اُس میں صبح توڑنے والے بن جائیں ۔ اور وہ استثنا نہیں کریں گے ۔
أَن لَّا يَدْخُلَنَّهَا الْيَوْمَ عَلَيْكُم مِّسْكِينٌ
﴿68:24﴾
اور یہ کہ اُس ( الْجَنَّةِ) میں (پھل /کھیتی توڑنے کے ) خصوصی دن کوئی مسکین نہ داخل ہونے پائے
فَطَافَ عَلَيْهَا طَائِفٌ مِّن رَّبِّكَ وَهُمْ نَائِمُونَ ﴿68:19﴾
پس تیرے ربّ کی طرف سے اُس ( الْجَنَّةِ) پر ایک طواف کرنے والی نے طواف کر گئی اور جب وہ سو رہے تھے ۔
كَذَٰلِكَ الْعَذَابُ ۖ وَلَعَذَابُ الْآخِرَةِ أَكْبَرُ ۚ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ ﴿68:33﴾
عذاب ایسا ہی ہوتا ہے ۔ اور عذاب الآخرت اِس سے بھی اکبر ہے ۔ اگر اُنہیں علم ہوجائے !
قَالُوا سُبْحَانَ رَبِّنَا إِنَّا كُنَّا ظَالِمِينَ
﴿68:29﴾
وہ بولے ، ہمارے ربّ کی سبحان ہے ، صرف ہم ہی ظالمین ہوگئے
فَأَقْبَلَ بَعْضُهُمْ عَلَىٰ بَعْضٍ يَتَلَاوَمُونَ
﴿68:30﴾
جبکہ اِس سے قبل وہ آپس میں ایک دوسرے کو ملامت کررہے تھے ۔
قَالَ أَوْسَطُهُمْ أَلَمْ أَقُل لَّكُمْ لَوْلَا تُسَبِّحُونَ
﴿68:28﴾
اُن میں ایک معتدل شخص بولا، کیا میں نے تمھیں نہیں بولا کہ تم تسبیح کیوں نہیں کرتے ؟
اُن غیر متعدل